۔
ضلع کپواڑہ کے دور دور پہاڑی علاقے ہی نہیں بلکہ تحصیل و ضلع صدور مقامات کے قریب جو علاقے 5 سے 25 منٹ کے دوری کے فاصلے پر واقع ہیں ان علاقوں میں رہنے والے عوام بھی زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم رکھے گئے ہیں۔ جب ہم کرالپورہ تحصیل ہیڈ کوارٹر سے سنگیڈن وارسن پاین اور پھر وارسن بالا ہو یا گزیال کا سفر ہو یا پھر دردپورہ کشمیری دردپورہ گوجراں ہو ٹھنڈی پورہ بالا یا ٹھنڈی پورہ پاین کا سفر ہو سڑکوں اول تعمیر ہی نہیں ہے اگر کسی علاقے میں کوئی سڑک کسی سابقہ زمانے کے کسی نیک سیرت نمایندے نے تعمیر بھی کروائی ہے لیکن ان سڑکوں کی حالت بھی اتنی خراب ہے کہ گاڑیاں اول تو ان سڑکوں پر چلنے کو تیار نہیں اور اگر کوئی بے چارہ ڈرائیور اپنی گاڑی چلانے بھی تو اس کی گاڑی کا ناقابل برداشت نقصان ہوتا ہے۔ پانی بجلی وغیرہ تو خدا ہی حافظ نظام تقسیم راشن کا جہاں تک تعلق ہے وہ تو سرمہ آنکھ میں ڈالنے کی بات گر کسی جگہ دستیاب بھی ہے تو قیمتیں آسمان۔ کو چھوتی ہیں غریب اور مستحق مفلس بھوکا مرنے کو ترجیح دینے کو تیار ہے۔
لہذا حکومت وقت سے ہماری فوری اور زوردار مانگ ہے کہ ضلع کپواڑہ کے گردونواح میں تمام پہاڑی علاقوں کے باشندوں کے مساہل اور مشکلات کو جنگی بنیادوں پر حل کیا جائے۔ مستحق اور مفلسی بے روزگاری کے شکار عوام میں ایک سال تک مفت راشن بغیر کسی تفاوت کے تقسیم کی جائے جس میں تیل سیاہ ، تیل خاکی ، چینی ،نمک ، ہلدی مرچ دیگر مصالحہ جات آٹا چاول صابن دالیں وغیرہ وافر مقدار میں شامل ہوں۔
چنانچہ علاقی عوام 5اگست 2019 سے اب تک جبری لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے مشکلات کا سامنا کررہے ہیں ۔ عوام میں مفت ادویات اور مت علاج معالجے کی سہولیات دستیاب رکھی جایں جوکہ انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کے علاج کے انتظامات کیے سمیت یونی لازمی ہیں۔
ہماری پرزور مانگ ہے کہ مندرجہ بالا عوامی مشکلات اور مطالبات کے حل کیلئےہنگامی اقدامات عمل میں لاے جائیں