اشفاق سعید
سرینگر //دور افتادہ اور پسماندہ علاقوں میں طبی عملے کی کمی جہاں ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے ،وہیں صحت عامہ کے شعبہ میں کرناہ میں تعینات عملے کو ایک ایک کر کے کپوارہ لا یاجارہا ہے جبکہ ان ملازمین کی تنخواہیں کرناہ سب ضلع ہسپتال سے ہی واگذار کی جاتی ہیں ۔کرناہ سے اب تک 2ڈاکٹروں سمیت 14 دیگر ملازمین کے تبادلے عمل میں لائے جا چکے ہیں۔ اس طبی ونیم طبی عملے میں 4 ملازمین این ایچ ایم کے ساتھ منسلک ہیں جبکہ 10 معمول کے ملازم ہیں ۔ 30جون کو سی ایم او کپوارہ نے ایک آرڈر زیر زنمبر 857/861جاری کیا جس میں انہوں نے کرناہ ہسپتال کی ایک نرس ریحانہ حمید کو سوگام ہسپتال کے ساتھ منسلک کر دیا اور بلاک میڈیکل افسر ٹنگڈار سے کہا گیا کہ وہ مذکورہ ملازمہ کی تنخواہ واگزار کریں گے ۔میڈیا میں خبر آنے کے بعد سی ایم او کپوارہ نے آرڈرمنسوخ کردیا ۔ 2جولائی 2020 انہوں نے ایک اور آرڈر زیر نمبر CMO/NHM/KUP/882.885 جاری کرتے ہوئے اس آرڈر کو رد کر دیا ۔ ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پچھلے چار برسوں کے دوران اب تک ہسپتال سے 2ڈاکٹروں سمیت 13دیگر ملازمین کومنسلکی کے نام پر اپنی من پسند جگہوں پر تعینات کیا گیا ہے اور یہ تمام ملازمین نہ صرف بڑے افسران کے رشتہ دار ہیں، بلکہ کپوراہ اور این ایچ ایم آفس میں موجود ملازمین اور افسران کے ساتھ ساز بار کر کے اپنے کو منسلک کرانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔حد یہ ہے کہ این ایچ ایم سکیم کے قوائد ضوابط کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں ۔ 27دسمبر 2017کو مشن ڈائریکٹر این ایچ ایم نے ایک آرڈر زیر نمبر 166/0f2017کے تحت ڈاکٹر سید شبرینہ نثار کو پی ایچ سی ٹیٹوال سے JKMSCLسرینگر کے ساتھ منسلک کیا ،جبکہ اس کی تنخواہ کرناہ سے واگذارکی جاتی ہے۔اسی طرح چیف میڈیکل افسر کپوارہ نے 21نومبر 2019کو ایک آرڈر زیر نمبر DPMU/NHM/PMJAK/6887/6891جاری کرتے ہوئے ڈاکٹر شبینہ رسول کو سی ایچ سی ٹنگڈار سے بلاک ہندوارہ منتقل کیا اور اس کی تنخواہ بھی کرناہ سے ہی نکالی جا رہی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ ان ڈاکٹروں کے تبادلے سیاسی اثر رسوخ کی بنا پر عمل میں لائے گئے ۔الطاف احمد میر ایکسرے ٹیکنیشن کو چیف میڈیکل افسر کپوارہ کے ایک آڈر زیر نمبر NHM/KUP/349352کے تحت 6مئی 2020کو سی ایچ سی ٹنگڈار سے بلاک ہندوارہ اٹیچ کیا گیا ہے اور اس کی تنخواہ بھی کرناہ سے ہی نکالی جاتی ہے ۔مشن ڈائریکٹر نے ایک آرڈر زیر نمبر SHSH/NHM/HR/2018.2020 جاری کیا جس دوران انہوں نے 7جنوری کو عبدالرشید میر آئی ایس ایم کے ملاز م کو پی ایچ سی چترکوٹ سے بلاک لنگیٹ کے ساتھ منسلک کر دیا ۔اسی طرح نارمل سائڈ سے سینٹری انسپکٹر ،ایکسرے ٹیکنیشن، نرسیں ، لیب ٹیکنیشن سمیت ڈرائیوروں کے تبادلے بھی عمل میں لائے جا چکے ہیں ۔26جون کو بلاک میڈیکل افسر ٹنگڈار ڈاکٹر فاروق نے ایک خط چیف میڈیکل افسر کپوارہ ، ایس ڈی ایم کرناہ کے نام لکھا ہے ،جس میں انہوں نے تین ملازمین کے ہسپتال سے غائب رہنے کی شکایت کی ۔بلاک میڈیکل افسر ٹنگڈار نے خط میں لکھا ہے کہ یہ ملازمین چھٹی لیکر ہسپتال سے گئے تھے ،لیکن پھر واپس نہیں لوٹے ہیں، جبکہ ہسپتال انتظامیہ نے کئی بار انہیں فون پر بھی مطلع کیا لیکن نہ تو وہ ڈیوٹی پر حاضر ہو رہے ہیں، نہ انہوں نے واپس ہیلتھ عملے کو اس تعلق سے مطلع کیا ہے ۔اس وقت کرناہ کے کئی ہیلتھ سینٹرایسے ہیں جہاں اَلو بول رہے ہیںان سینٹر وں میں جاڈہ ، درگڑ ، کونہ گبرہ ، شمس پورہ ، چھمکوٹ ، بادرکوٹ شامل ہیں جبکہ ان سینٹروں کے ساتھ منسلک مریضوں کو معمولی ادویات بھی حاصل کرنے کیلئے ٹنگڈار آنا پڑتا ہے ۔ معلوم رہے کہ اس وقت پورے بلاک میں 27ڈاکٹروں کی اسامیاں ہیں لیکن بلاک میں صرف 11ڈاکٹر ہی کام کر رہے ہیں اور 16اسامیاں خالی پڑی ہیں۔پورے ہیلتھ بلاک کی حالت ایسی ہے کہ کل 137پیرا میڈیکل سٹاف کی اسامیاں یہاں منظور ہیں ،لیکن ان میں 70 اسامیوں پر عملہ ہی تعینات نہیں ہے ۔ہیلتھ بلاک کرناہ کی حالت ایسی ہے کہ وہاں موجود ملازمین پہلے سے ہی پریشانی میں مبتلا ہیں کیونکہ انہیں کام کا اضافی بوجھ پڑ رہا ہے ۔ایسے ملازمین نے اگرچہ کوڈ 19کے دوران محنت اور لگن سے کام کیا لیکن اضافی بوجھ ہونے کے نتیجے میں وہ بھی ذہنی پریشانیوں میں مبتلا ہیں ۔کشمیر عظمیٰ نے اس تعلق سے جب بلاک میڈیکل افسر ٹنگڈار ڈاکٹر فاروق احمد قریشی سے بات کی تو انہوں نے اعتراف کیا کہ بلاک میں عملے کی کمی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ ہم نے اس حوالے سے اعلیٰ حکام کو آگاہ کیا ہے اور اُمید کی جا رہی ہے کہ عملے کی کمی کو بھی پورا کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہسپتال کے قلیل عملہ نے جس طرح سے کوڈ 19میں کام کیا ہے وہ سراہنا کے قابل ہے ۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.