Latest News Of Kashmir And Daily Newspaper

12 اپریل کی قیامت صغری

مصدق بشیر

آتوار کا دن 18 شعبان1441ھ۔12۔اپریل 2020ٕٕٕ ۔29 چیت2077 بکرمی۔13000 فٹ بلند شمس بری پہاڑ اور 10200 فٹ بلند نستاچھن درہ جسکا 1947 کےبعد فوجی نام سادھنا ٹاپ ہے کے مشرقی دامن میں واقع محراب نما وادی چوکی بل5 بجے کے قریب اچانک زور دار دھماکوں سے زمین لرزنے لگی۔ہر طرف کان پٹھا دینے والے دھماکے۔مکانوں کی بند کھڑ کیاں زور سے کھلنے لگیں اور کھلے پٹ بند ہونے لگیں۔شیشے ٹوٹ کر بکھر نے لگے۔انسانوں میں ہاہا کار مچ گیا۔ اندر دبکے لوگ باہر کی جانب دوڑ پڑے اور جو باہر تھے وہ بے خیالی میں ادھر سے ادھر بھاگ دوڑ کرتے نظر آۓ۔

چھوٹے بچے تو پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔انکے ساتھ ساتھ عورتیں بھی آہیں مار مار کر رونے لگیں۔ جی ہاں آج ایک دفعہ پھر گولہ باری اور جوابی گولہ بھاری نے اس دھرتی کو تہ وبالا کر دیا ۔ہر سو ایک قیامتِ صغری برپا تھی نالہ کہمل کے دایں جانب رنگواڑ۔مارسری۔چوکی(چوکی بل)زونہ ریشی۔کھنہ بل۔منزپتھرہ۔منچھتر۔ریڈی۔پنز گام۔راوتپورہ۔مقام۔ٹھنڈی پورہ۔درد پورہ۔بٹ پورہ۔سونتی پورہ۔آلوسہ ۔باباپورہ۔اور باٸیں جانب تمنہ۔ہچمرگ۔بلی ناڑ۔پھلمرگ۔شالا ڈوری۔وڈر۔ھفریڈہ بالا۔ھفریڈہ پاٸین۔شہر کوٹ۔ پچکوٹ ملک پورہ اور منز گام اور دیگر کٸی دیہات کے لوگ اپنے گھروں سے باہر نکل کر محفوظ پناہ گاہوں کی تلاش میں یہاں وہاں بھٹکنے لگےاور کرونا واٸرس کی وجہ سے سماجی دوری(social distance) کا فلسفہ اس وقت غارت ہو گیا۔جب لوگ خوف و دہشت میں یکجا ہو گٸے۔انسان تو انسان دھماکوں کی آواز سے چو پاٸے اپنی جگہوں سے اچھل اچھل کر بھاگنے دوڑنے لگے اور چلانے دھاڑنے لگے۔یہ حشر کا سماں دس منٹ تک جاری رھا۔اگر ایسا 10 منٹ مزید جاری رہتا تو نہ جانے کتنے لوگوں کا ہارٹ فیل ہو جاتا۔اگر چہ یہ علاقہ اس سے پہلے بھی کٸی بار بھاری گولہ بھاری سے دہل اٹھا ہے اور تمنہ۔ہچمرگ۔اور ریڈی بطور خاص اسکی زد میں آٸے ہیں۔اور بہت نقصان بھی اٹھا چکے ہیں۔لیکن آج کی گولہ بھاری زیادہ ہی خوفناک تھی۔اور کانوں کے پردے بس پھٹنے کو تھے۔گولہ بھاری کی بد بو ۔گرد غبار اور دھواں پوری چوکی بل کی فضا پر چھا گیا۔اسی دوران سیل فونز کی گھنٹیاں لگا تار بجنے لگیں۔اور لوگوں کے مارے جانے اور آگ لگ جانے کی خبریں گردش کرنے لگیں۔confirm کرنے پر پتہ لگا کہ ریڈی۔تمنہ اورہچمرگ کے دس افراد شدید زخمی ہوٸے ہیں۔اور تمنہ کا چھ سالہ بچہ زیان بشیر ولد بشیر احمد کٹاریہ موقے پر لقمہ اجل ہو گیا۔اسکے سر میں چھرے لگنے سے مغز باھر نکل گیا تھا۔ریڈی کے دو افراد جن میں ایک عورت شمیمہ بیگم اور ایک سولہ سالہ طالب علم جاوید احمد خان بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوٸے پراٸمری ہیلتھ سنٹر کرال پورہ میں دم توڑ گٸے۔تمنہ کےفاروق احمد کٹاریہ کے مکان پر ایک بم گرااور مکان جل کر راکھ ہو گیا۔محمد رفیق کٹاریہ کی indica گاڈی بھی گولے کی زد میں آگٸی اور جل گٸی۔مکان میں مویشی اور مرغ بھی جلے ہیں۔فاروق احمد کٹاریہ کے ہمسایہ میں بشیر احمد کٹاریہ کا مکان ہے وہاں دونوں باپ بیٹے مکان کے بر آمدے پر موجود تھے کہ گولہ بھاری کی زد میں آگٸے۔بشیر احمد کے ہاتھ زخمی ہو گٸے اور بیٹا وہیں از جان ہو گیا۔70 سالہ ایک بزرگ شہری لال الدین چیچی اپنے کھیت میں تھا وہ بھی زخمی ہوا لیکن فوری طورہندوارہ ہسپتال پہنچایا گیا اور فوری طبی امداد ملنے سے وہ روبہ صحت ہے۔تمنہ بالا میں ایک بچہ فیضان حمید عمر گیارہ سال زحمی ہوا جسے۔فوری طور کرالپورہ ہسپتال لے جایا گیا۔فوری طبی امداد کے بعد اسے ہندوارہ ہسپتال ریفر کیا گیا۔جہاں مزید علاج معالجے کے بعد فارغ کیا۔ہچمرگ کی صاحبہ دختر لالدین بڈھانہ گولہ باری کی زد میں آٸی ۔اسکی ٹانگ زخمی ہوٸی۔وہ ابھی زیر علاج ہے۔ریڈی پاٸین کے بزرگ شہری غلام حسن پیر ولد غلام محمد پیر جو اپنے کھیت میں تھا بری طرح زخمی ہوا۔چوکی بل علاقہ ہر وقت گولہ بھاری کی زد میں ہوتا ہے۔اور خاص طور پر تمنہ۔ریڈی۔اور ہچمرگ تو target پر ہیں۔اور ہیوی فاٸرنگ اور جوابی فاٸرنگ سے جانوں کے زیاں کا خطرہ رہتا ہے۔لیکن بڑے دکھ اور افسوس کی بات ہے۔کہ حکومت نے اس طرف کوٸی توجہ مبذول نہیں کی۔حکام بالا سے پر زور گزارش ہے کہ ان تین گاٶں کے بارے میں سوچیں۔یا تو ان گاٶں کے باشندگان کو مستقل طور دوسری جگہ رہاٸش فراہم کی جاۓ۔یافور ی محفوظ پناہ گاہیں تعمیر کر دی جاٸیں اور بوقت ضرورت لوگوں کو نکال کر وہاں رکھا جاۓ۔یا فوری طور فی گھرانہ زیر زمین بنکر بنا کر دٸے جاٸیں۔امید کرتے ہیں کہ حکومت اس طرف توجہ مبذول کرتے ہوٸے فوری کارواٸی عمل میں لا ۓ گی۔