Latest News Of Kashmir And Daily Newspaper

کُھلا خط بنام ضلع ترقیاتی کمیشنر کپوارہ

السّلامُ علیکم۔۔۔

اُمید ہے کہ آپ بخیر و عافیت سے ہونگے۔

عزت ماب ڈپٹی کمیشنر کپواڑہ!

خُدا وندِ متعال نے آپکو  جہاں عزت کے مقام پر فایزُالمرام کیا ہے وہاں  دوسروں کی  عزت کرنا،،مراتب کے اعتبار سے  لوگوں کو خاطر میں لانا آپکا فرضی منصبی ہے۔ چُنانچہ ضلع ترقیاتی کمیشنر کپوارہ کی کُرسی پر براجمان ہونے کے ساتھ ہی یہاں کے دفتروں می جمود ٹوٹنے لگا،ورک کلچر میں تحرک پیدا ہوا،ترقیاتی کاموں کا سلسلہ تیزی سے شروع ہوا ،عوامی دربار منعقد ہوۓ۔الغرض بہتر تبدیلی کی ٹھنڈی ہواؤں نے مایوس چہروں پرخوشی کے آثار نمایاں کیے۔  فی الحقیقت  عوام نے ان کوششوں کو کافی سراہا یوں لوگوں نے کافی اُمیدیں آپ سے وابستہ کیں۔

خیر آپ سے پہلے اس کرسی پر کہی  سارےلوگ براجمان ہوۓ اور اُنہوں نے  ضلع میں ایسا ماحول  پنپنے نہیں دیا جس سے ضلع  بھرمیں  انتشار کی مسموم ہوائیں دل میں باندھی ہوئی اُمیدوں پر پانی پھیر دۓ۔عزت مآب !آپ نے مارچ  2021ءمیں بحیثیت ضلع ترقیاتی کمیشنر کپواڑہ کا باضابط طور چارج سنبھالا اور ضلع بھر میں ایک واضح تبدیلی رونما ہونے کے ساتھ ساتھ  نوید جانفزا پیدا ہوئی لیکن تصویر کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ  ضلع سطح پر ابھی تک وہ ہوا جسکی اُمید نہیں تھی ،جسکے بارۓ میں سوچا بھی نہ تھا ۔ضلع کپواڑہ میں صحافتی برادری سے وابستہ بہت سارے  لوگوں کو تادم تحریر   کلی طور نظر انداز کیا گیا۔

اس وقت ضلع کپواڑہ میں صحافتی برداری دو الگ الگ انجمنوں پر مشتمل ہےجسمیں ایک جرنلسٹ اینڈ رایٹرس ایسوسیشن کپواڑہ زیر صدارت فیاض حمید کرتے ہے اور جرنلسٹ فریٹنیٹی کپواڑہ کے نام سے موسوم ہے ۔غور طلب  بات ہے کہ دونوں انجمنیں ضلع بھر میں  اپنی منصبی ذمہ داریوں کو انجام دینے میں  آزادانہ طور کام کر رہی ہیں ۔

عزت ماب ڈپٹی کمشنر کپواڑہ، ہم ذاتی طور کپواڑہ کی صحافت کے نقطہ نظر سے آپ کی خدمت میں کچھ گزارشات کرنے جارہے ہیں جو حق بجانب بھی  ہیں اور بھر محل بھی ۔ ہمیں امید واثق ہے کہ آپ  درج ذیل معروضات کو سنجیدہ لیتے ہوۓ ایک کارگر حکمت عملی اپنانے کے سلسلے میں گُزشتہ تین مہینوں کی کاروائی کا ایک جائزہ لیں گے اور جھانکنے کی بھر پور کوشش کریں گئے،  یہ کیوں ہوا اور کن ہاتھوں سے ہوا تاکہ انتشار  کی مسموم فضاء ختم ہوسکے۔

عزت ماب ڈپٹی کمیشنر کپواڑہ!

درج بالا سطور میں اختصار ً عرض کر چکے ہیں کہ کپوارہ میں صحافت دو الگ الگ خانوں میں پہلے سے ہی بٹ چکی ہیں لیکن دونوں انجمنیں علیٰحدہ طور کام کرتی ہیں،دونوں کے حقوق مساوی ہیں،دونوں کو بات کرنے کا برابر حق حاصل ہے  تو پھر یہ تفریق کیوں،پھر یہ امتیاز کیوں؟؟۔ فی الوقت ایسا دیکھنے کو  مل رہا ہے کہ چند لوگ ہی آپکی محفلوں میں شمع محفل بن جاتے ہیں اور خصوصاً جرنلسٹ اینڈ رایٹرس ایسوسیشن سے وابستہ صحافی حضرات کو خاطر میں نہ لاتے ہوۓ  اُنکے جذبات کو بار بار مجروح کیا  جارہا ہے  جو اس بات کی غمازی کرتا ہےکہ ضلع ترقیاتی کمیشنر کپوارہ منظورِ نظر صحافیوں کو ترجیح دیتے ہیں۔

دوم جب کبھی بھی ضلع کپوارہ میں کوئی پروگرام یا کانفرنس منعقد ہوتی ہے تو وہاں چند من پسند صحافی ہی موجود ہوتے ہیں۔ آخر ایسا کیوں؟
عزت مآب ڈپٹی کمیشنر صاحب یہ سطور اگرچہ ایک یاداشت ہے اُس نشست کا جسمیں فی نفسہٰ آپ نے صحافیوں کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالتے ہوۓ تجویز دی تھی کیا ہی اچھا ہوتا کہ اگر دونوں انجمنیں مل کر منظم انداز میں کام کرتی۔۔ اُن کلمات کو سن کر یہ محسوس ہوا تھا کہ آپ سبھی صحافیوں کو ایک ہی نظر سے دیکھیں گے  لیکن تادم تحریر ایسا ابھی تک ممکن نہ ہوسکا۔ چند روز پہلے Press Conference منعقد کی گئ  اُسمیں بھی ایک امتیاز برتا گیا۔ فی الاصل یہ سطور گُزشتہ تین مہینوں کی کار گزاری کا ایک مختصر خلاصہ ہے جسمیں اشاراً،کنایاً اور اجمالاً حالات و کوایف کا جایزہ لیا گیا اور مافی الضمیر کو پیش کرنے کی  ایک   کوشش کی گئی۔  بناء کسی تنقیص کے یہ وہ حقایق ہیں جنکا پردہ اُٹھانا ہمارا حق ہے تاکہ اقتدار کی مسند پر براجماں لوگوں کو یہ معلوم ہو کہ زمینی سطح پر جمہوریت کا چوتھا ستون کہلانے والے پروفیشنل لوگوں کے ساتھ کیسا سلوک کیا جاتا ہے۔ یہ الزام نہیں بلکہ دعوا ہے اور تنقید براۓ تعمیر ہے۔

سوال یہ ہے اگر ضلع ترقیاتی کمیشنر کپوارہ کے دفتر میں اسی طرح سے  تنگ نظری اور تفریق کا دامن وسیع ہوتا گیا تو زیلی دفاتر میں حالات کیسے ہوں گے۔عزت مآب ڈپٹی کمیشنر صاحب،ذہینہن کے دریچوں پر ایک سوال یہ بھی گردش کرتا ہے کہ صحافیوں کو دعوت نامہ بھیجنے سے  قبل  مذکورہ دفتر میں تعینات کچھ لوگ اپنی من مرضی سے  منظور نظر صحافیوں کو پروگراموں میں بُلاتے ہیں یا یہ کہ آپ از خود اس  معاملے میں ذاتی دلچسپی لیتے ہیں۔

دوم کیا جرنلسٹ اینڈ رائٹرس اسوسیشن کپوارہ سے وابستہ صحافیوں کو حقایق کا پردہ چاک کرنے کی سزاملتی ہے یاصحافتی اقدار کو بحال رکھنے  کا معاوضہ۔اگر اس جرم میں ہمیں نظر انداز کیا جاتا ہے تو لاریِب ہمیں یہ سزا قبول ہے۔ سچ کا ساتھ دینے،مظلوم کی آواز بننے،رشوت خوری کا قلع قمع کرنے ،ِظالم کو ننگا کرنے، انصاف کو قائم کرنے اور ایک منظم اور مربوط ورک کلچر بحال کرنے کے لیے ہم نے اپنے زندگیوں کو قوم کے نام وقف کیا ہے۔

سوم، کیا پروفیشنلزم اور تلخ سوالات پوچھنے  کے پاداش میں جرنلسٹ اینڈ رائٹرس اسوسیشن سے تعلق رکھنے والے نامور صحافیوں کو سائڈ لاین کیا جاتا ہے اگر یہ بھی ہے تو  ہمارے زبان میں نرمی نہیں آسکتی ہے، قلم میں جھکاو نہیں آسکتا , عزم و اسقلال میں کمی نہیں آسکتی اور جذبات ٹھنڈۓ نہیں ہوسکتے کیونکہ ہم اس کام کو ایک مقدس پیشہ سمجھکر  ایک مشن کےطورقبول کیا ہے۔

با الآخر گُزارش یہ ہے گُزشتہ تین مہینوں سے چلے آرہے طریقہ کار پر ایک طائرانہ نظر ڈالتے ہوۓ احتساب کی عدالت میں تھوڈی دیر جاکر از خود فیصلہ کریں کہ درج بالا سطور میں حقیقت کا پہلو کس قدر غالب ہے۔

صورت شمشیر ہے دست فضا میں وہ قوم۔
کرتی ہے جو ہر زمانے میں اپنی عمل کا احتساب۔

خلوص و کیش

مقامی صحافی